اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزارت قانون وانصاف ایک نئے مسودہ قانون کی تیاری پرکام کررہی ہے جس کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری کے ساتھ ان کی جملہ املاک اور جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ وزیرانصاف ایلیٹ چاکید نے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا ہے جسے جلد ہی منظوری کے لیے کابینہ میں اور بعد ازاں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔نئے مسودہ قانون میں سفارش کی گئی ہےکہ وہ تمام فلسطینی جو یہودی فوجیوں یا آباد کاروں پر کسی بھی قسم کے حملوں میں ملوث پائے جائیں ان کے مکانات مسمار کردیے جائیں اور ان کی تمام املاک بہ حق سرکار ضبط کرلی جائیں۔
رپورٹ کے مطابق وزیر قانون کی جانب سے نئے مسودہ قانون کی تیاری کا مقصد فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے اسرائیل کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے تاکہ غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی جانب سے چاقو سے حملوں اور گاڑیوں تلے کچلنے جانے کے واقعات کو روکا جاسکے۔
ادھر اسرائیلی وزیرقانون و انصاف ایلیٹ چاکید نے اپنے ایک بیان میں نئے مسودہ قانون کی تیاری کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قانون سازی کے ذریعے اسرائیل کے سیکیورٹی اداروں کو مزید با اختیار بناتے ہوئے فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی موثر طریقے سے روک تھام کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت حالیہ کچھ عرصے کے دوران کئی ایسے قوانین منظور کرچکی ہے جن کا مقصد فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک کو کچلنا ہے۔ ان میں سنگ باری کرنےوالے فلسطینیوں کو کئی سال تک قید کی سزاؤں اور مزاحمت کاروں کے مکانات کی مسماری کا قانون بھی شامل ہے مگر اس کے باوجود فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت میں کوئی کمی نہیں آسکی ہے۔