اسلامی جمہوریہ ایران میں مقیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے خصوصی ایلچی ڈاکٹر خالد القدومی نے ایرانی وزیرخارجہ ڈاکٹرمحمد جواد ظریف سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مسئلہ فلسطین کی تازہ ترین صورت حال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
رپورٹ کےمطابق ڈاکٹر خالد القدومی نے ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران انہیں فلسطین کے علاقوں غزہ کی پٹی، غرب اردن اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطینی قوم کو مسجد اقصیٰ کی تقسیم کی سازشوں کی بناء پر مجبور ہو کر تحریک انتفاضہ شروع کرنا پڑی ہے۔ تحریک انتفاضہ القدس کی وجہ سے صہیونیوں کی قبلہ اوّل کی تقسیم کی ناپاک سازشیں ناکام بنا دی گئی ہیں۔ڈاکٹر خالد القدومی کاکہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے جرائم کے باوجود فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ اپنے مخصوص راستے پر جاری رہے گی۔
دونوں رہنماؤں کےدرمیان محصور علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر القدومی کا کہنا تھا کہ غزہ کی ناکہ بندی کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں مریضوں کی علاج کے لیے بیرون ملک لے جانے کی ضرورت ہے مگر اسرائیل اور مصری فوج کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث فلسطینیوں کو سنگین مشکلات کا سامنا ہے اور وہ بیرون ملک سفر سے محروم ہیں۔
اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاؤں ،غزہ کی ناکہ بندی اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کی روزانہ کی بنیاد پر جاری ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ تہران حکومت فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا۔