اسرائیل کی ایک فوج داری عدالت نے عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کی رہنما اور فلسطینی پارلیمنٹ کی رکن خالدہ جرار کو پندرہ ماہ قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج نے خالدہ جرار کو رواں سال پانچ اپریل کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری سے قبل جرار کو اریحا شہر سے بے دخل کرنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں تاہم انہوں نے صہیونی فوج کی دھمکیوں کو مسترد کردیا تھا۔دوسری جانب عوامی محاذ نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ عوامی محاذ نے ایک بیان میں اسرائیلی فوجی عدالت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی عدالتی فیصلہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی عدالتی دہشت گردی کا منہ بولتا منہ بولتا ٖثبوت ہے۔ اس طرح کے ظالمانہ فیصلوں سے فلسطینی رہ نمائوں کا اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے اسرائیلی عدالت کئی ماہ تک خالدہ جرار کے مقدمے کو گھیسٹتی رہی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صہیونی حکام جرار کے پرعاید الزامات کے ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں۔
عوامی محاذ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی عدالت کو آئینی ادارہ نہیں مانتے بلکہ اسے اسرائیلی ریاست کے مظالم کو فلسطینیوں پر مسلط کرنے کا ایک آلہ کار قرار دیتے ہوئے خالدہ جرار کو سنائی گئی سزا کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ قابض فوجیوں نے خالدہ جرارکو رواں سال اپریل میں ان کے دفتر سے حراست میں لیا تھا جس کے بعد انہیں جیل منتقل کردیا گیا تھا۔ ان پر اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر سمیت متعدد دیگر الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ خالدہ جرار نے اپنے اوپر عاید الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔