اقوام متحدہ کی ایک خاتون عہدیدار نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پرعاید اسرائیل اور مصرکی پابندیوں پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیاہے کہ ناکہ بندی غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو جنم دینے کاموجب بن سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی”اونروا” کی ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز مینلنڈا یان نے غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ناکہ بندی کے نیتجے میں غزہ کے لاکھوں لوگ بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں۔ اگر ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی تو اس کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا قوی اندیشہ موجود ہے۔قبل ازیں جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پر متحدہ عرب امارات کے تعاون سے تعمیر ہونے والے الشیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان سٹی کی افتتاح تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسز میلنڈا کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام سنہ 2007 ء کے بعد سے مسلسل آٹھ سال سے محاصرے کا شکار ہیں۔ اسرائیلی ناکہ بندی نے علاقے میں سنگین مشکلات کو جنم دیا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پرعاید پابندیوں کو اٹھانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
یو این کی خاتون عہدیدار نے کھل کر غزہ کی پٹی پرمسلط کیے گئے اسرائیلی محاصرے کی مذمت کی اور کہا کہ غزہ کی عوام کو ماہی گیری، زراعت، اندرون اور بیرون ملک سفر کا مکمل حق حاصل ہے مگر اسرائیل نے فلسطینیوں کے یہ تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔
میلنڈیان کا کہنا تھا کہ سنہ 2007 ء کے بعد سے غزہ کی پٹی میں ترقیاتی منصوبے ٹھپ ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی میں ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ شیخ زاید بن نھیان سٹی کی تکمیل سے 600 خاندانوں کو گھر فراہم کیے جائیں جس کی بدولت 4 ہزار بے گھر افرادکو سرچھپانے کے لیے جگہ ملے گی۔