رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ڈیڑھ ماہ قبل اسیر راغب علیوی کے اہل خانہ کومکان خالی کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی دو دن کے اندر مسماری نوٹس پر عدالت میں اعتراض پیش کرنے کا کہا تھا۔ تاہم عدالت کی جانب سے فلسطینی شہریوں کا اعتراض مسترد کردیا جس کے بعد مکان کو خالی کرالیا گیا تھا۔
آج جمعرات کو جب مکان کو بارود سے اڑا دیا گیا تو مقامی شہریوں نے اس پر سخت احتجاج کیا اور اسرائیلی فوج کے خلاف احتجاجی جلوس بھی نکالا۔ قابض فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پرآنسوگیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔
اس موقع پر اسیر کی والدہ نے کہا کہ ہمیں مکان کی مسماری کا کوئی دُکھ نہیں ہے۔ یہ پہلا مکان نہیں جسے اسرائیلی فوج نے مسمار کیا ہے۔ روازانہ فلسطینیوں کو اس طرح کےواقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک مکان تھا میرے پاس ایک سو مکان ہوں وہ بھی بیٹے پر قربان کرنے کو تیار ہویں۔
خیال رہے کہ کثیرالمنزلہ مکان میں 50 سے زائد افراد قیام پذیر تھے جن میں بیشتر کم سن بچے اور خواتین تھیں۔ یہ تمام لوگ اب سخت سردی کے موسم میں خیموں میں رہنے پرمجبور ہیں۔
یاد رہے کہ راغب علیوی کو اسرائیلی فوجیوں نے دو ماہ پیشتر غرب اردن سے حراست میں لیا تھا۔ اس پر اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے زیرانتظام ایک خفیہ سیل قائم کرنے اور اسرائیلی تنصیبات اور یہودی فوجیوں پر حملوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔