اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس میں پہلے سے قائم کردہ یہودی کالونی”گیلو” میں فلسطینی شہریوں کے لیے مزید سیکڑوں گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں کچھ مکانات اسرائیل کے براہ راست تسلط میں آنے والی اراضی پر جب کہ بیشتر مکانات
فلسطینیوں کی نجی ملکیتی زمینوں پر بنائے جائیں گے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں واقع "گیلو” یہودی بستی میں آبادکاروں کے لیے نئے گھروں کی تعمیر دوالگ الگ حصوں میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق 850 مکانات "اسرائیل لینڈ اتھارٹی” نامی ادارے کے زیرقبضہ علاقے میں بنائے جائیں گے جب کہ 1380 مکانات فلسطینی شہریوں سے چھینی گئی ان کی نجی اراضی پرتعمیر کرنے کا اعلان کیاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق "اسرائیل لینڈ اتھارٹی” کے زیرقبضہ اراضی پر 708 گھروں کی تعمیرکے لیے ٹینڈر طلب کرلیے گئے ہیں جب کہ بقیہ علاقوں پر مکانات کی تعمیر کے لیے جلد ہی ٹینڈر جاری کردیے جائیں گے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے رکن حنان روبین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "گیلو ” کالونی میں یہودی آباد کاروں کے لیے گھروں کی تعمیر پرامریکی سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے "گیلو” یہودی کالونی کےمحل وقوع اور وہاں پر مکانات کی تعمیر پراعتراض کیا ہے تاہم امریکیوں کو یہ بات سمجھا دی گئی ہے کہ گیلو کالونی مغربی کنارے کی کوئی الگ تھلگ کالونی نہیں بلکہ اسرائیل کا حصہ ہے۔
جب صحافیوں نے اسرائیلی عہدیدار سے پوچھا کہ امریکی ایک متنازع یہودی کالونی میں بھلا کیسے سرمایہ کاری کرسکتے ہیں جب کہ امریکا کا سرکاری موقف فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہے۔
اس کے جواب میں مسٹر روبین کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو معلوم ہے کہ انہیں کہاں کہاں کام کرنے کی اجازت حاصل ہے۔ بیت المقدس ایک شہر ہےجہاں انسان رہتے ہیں۔ یہ کوئی شرنچ کی پلیٹ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ "گیلو” نامی یہودی کالونی 12 ہزار 405 دونم رقبے پر مشتمل ہے جس کی کل آبادی 7 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ہے۔ اسرائیل اس کالونی کی آبادی سنہ 2020 ء میں ساڑھے نو لاکھ کرنا چاہتی ہے جس کے لیے مزید 50 ہزار مکانات کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔