اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیل کی ایک عدالت کی جانب سے چودہ سالہ فلسطینی بچے محمد ابو خضیر کے قاتل کو بری کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ آج سوموار کو اسرائیل کی ایک عدالت نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی بچے محمد ابو خضیر شہید کے قتل سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے شہید بچے کے قاتل کو نفسیاتی مریض قرار دیتے ہوئے اس کی بریت کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ محمد ابو خضیر کو ایک سال قبل یہودی دہشت گردوں نے اغواء کے بعد زندہ جلا ڈالا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے خفیہ کیمرے سے حاصل ہونے والی ایک فوٹیج کی روشنی میں مجرمان کی شناخت کے بعد یوسف حاییم ڈیوڈ نامی ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔ عدالت نے ملزم کو پہلے ہی ضمانت پر رہائی دے دی تھی۔سوموار کے روز عدالت کی جانب سے آنے والے فیصلے میں مجرم کو نفسیاتی مریض قرار دیتے ہوئے اسے بری کردیا ہے۔
اسرائیلی عدالت کے غیر منصفانہ فیصلے کے رد عمل میں حماس نے کڑی تنقید کی ہے اور کہا کہ صہیونی عدالت نے یہ ثابت کیا ہے کہ سخت قوانین اور کڑی سزائیں صرف فلسطینیوں کے لیے ہیں۔ یہودی کسی بھی سنگین سے سنگین تر جرم میں بھی بری الذمہ ہیں۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ ابو خضیرکو بری کرکے اسرائیلی عدالت نے دہشت گردوں کا ساتھی ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔ اقراری مجرم کو بری قرار دینا انصاف کا قتل ہے۔ اسرائیلی عدالت کے فیصلے سے صاف دکھائی دیتا ہے کہ صہیونی عدلیہ بھی نسل پرستی کا شکار ہوچکی ہے۔