اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیلی دشمن کے خلاف جاری فلسطینی کارروائیوں نے تحریک انتفاضہ کے ختم ہونے کے دعوید داروں کے منہ پر طمانچہ مار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے کہا کہ بیت المقدس اور غرب اردن میں جمعہ کے روز صہیونی فوجیوں پر کاروں سے کیے گئے حملوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ تحریک انتفاضہ القدس اب بھی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ تحریک انتفاضہ کے دم توڑنے کی باتیں کرنے والوں کے یہ دونوں کارروائیاں ایک واضح پیغام ہیں کہ فلسطینیوں کی تحریک اپنی جگہ اب بھی موجود ہے۔حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تحریک انتفاضہ اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گی۔ اس تحریک کا بنیادی مقصد غرب اردن سے غاصب صہیونیوں کو نکال باہر کرنا اور قبلہ اوّل و بیت المقدس کو دشمن سے آزاد کرانا ہے۔
حسام بدران کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق اور دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انتفاضہ القدس دفاع قبلہ اوّل کی تحریک ہے جو منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ اس تحریک میں پوری قوم ایک صفحے پر ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز مغربی کنارے اور بیت المقدس میں دو فلسطینی فدائی حملہ آوروں نے اپنی کاروں کی ٹکر سے کم سے کم آٹھ اسرائیلی فوجی کچل ڈالے تھے۔ صہیونی فوجیوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں دونوں فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا تھا۔