اسرائیل کے خفیہ سیکیورٹی اداروں، فوج اور پولیس نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کو کچلنے میں اپنی تمام ترریاستی میشنری کے استعمال کے باوجود اپنی ناکامی کا کھل کر اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے مزاحمتی حملے روکنا ممکن نہیں ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کویہ یقین ہوچلا ہے کہ فلسطینیوں کی تحریک طاقت کے ذریعے روکنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ لہٰذا فوج فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کو ختم نہیں کرسکتی ہے۔ فوجی کارروائیوں کے باوجود فلسطینیوں کے چاقو سے حملے جاری رہ سکتے ہیں۔اسرائیلی فوجی افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پراخبار کو بتایا کہ "ہم فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کو کمزور سمجھ رہے تھے مگر یہ تحریک سیکیورٹی اداروں کے اندازوں سے کہیں زیادہ طاقت ور طویل المدت دکھائی دےرہی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل میں ہم کس طرف جا رہے ہوں گے کیونکہ فلسطینیوں کے مزاحمتی حملے رکنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
خیال رہے کہ یکم اکتوبر کے بعد سے فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے دوران ایک سو سے زائد فلسطینی شہری شہید، بارہ ہزار سے زیادہ زخمی اور ہزاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیلی فوجیوں اور سیکیورٹی فورسز نے نہتے فلسطینیوں کے سامنے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ اگرچہ طاقت کا وحشیانہ استعمال روز مرہ کی بنیاد پر جاری ہے مگر صہیونی فوج نےتسلیم کیا ہے کہ فلسطینیوں کی مزاحمتی تحریک محض فوجی طاقت کے ذریعے روکنا ناممکن ہے۔