رپورٹ کے مطابق "اسیران فلسطین اسٹیڈی سینٹر” کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انتفاضہ القدس کے آغاز کے بعد 25 نومبر تک اسرائیلی فوج یومیہ 20 سے 30 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیتی رہی ہے۔ حراست میں لیے جانے والے شہریوں میں خوایتن، بچے، اسکولوں کے طلباء، اساتذہ، دانشور اور ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے بتایا کہ بیت المقدس سے 720 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جب اس کے بعد دوسرے نمبر پر الخلیل سے 600 شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے کل فلسطینیوں میں 40 فی صد کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ گرفتار کیے گئے سیکڑوں بچوں میں سے 70 کو بدنام زمانہ الرملہ جیل میں ڈالا گیا۔ گرفتاری کے وقت اور بعد ازاں بچوں کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
گرفتار کیے گئے شہریوں کو 14 انتظامی حراست حراست کے نوٹس جاری کرکے درجنوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔ انتظامی حراست میں ڈالے جانے والوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انتفاضہ کے دوران گرفتار کیے گئے دو ہزار سے زائد شہریوں میں سے 278 کو انتظامی حراست کےتحت قید کیا گیا۔