رپورٹ نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیردفاع موشے یعالون نے کہا ہے کہ حکومت جنوبی فلسطین کے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقے لخیش اور الخلیل کے درمیان اسمارٹ باڑ لگانے کے ایک نئے منصوبے پرعمل کررہی ہے۔ اس باڑ کے ذریعے اس کے قرب وجوار میں ہونے والی کسی بھی نقل وحرکت پر نظر رکھی جاسکے گی۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران وزیردفاع موشے یعالون نے الخلیل اور لخیش شہروں کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کے لیے دونوں کے درمیان اسمارٹ باڑ لگانے کی تجویز دی تھی۔ کابینہ نے اس تجویز کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے اس پر جلد ازجلد کام شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اسمارٹ باڑ کےنام پرالخلیل اور الخیش شہروں کے درمیان الیکٹرانک آلات نصب کیے جائیں گے جن کے ذریعے فلسطینی شہریوں کی نقل وحرکت پر گہری نظر رکھی جاسکے گی۔
اسرائیلی ریڈیو کا کہنا ہے کہ اسمارٹ باڑ لگانے کا مقصد فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام کرنا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ الخلیل کے مقامی شہری اسرائیل میں داخل ہو کر یہودیوں پر حملے کرتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے کے روز کریات غات کے مقام پر ایک فلسطینی نوجوان نے حملہ کرکے چار یہودی فوجی زخمی کردیے تھے۔ حملہ آور کا تعلق الخلیل شہر سے تھا۔