رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کلب برائے اسیران، فلسطینی انسانی حقوق مرکز، اسیران اسٹڈی سینٹر اور فلسطینی وزارت تعلیم نے بدھ کے روز رام اللہ میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کا معاملہ ایک سنگین کیس ہے اور اسے عالمی سطح پر اُٹھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بیان میں اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں کم عمر فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالنے اور ان پر تشدد کرنے کے واقعات کو بین الاقوامی جنگی جرائم کی ایک بدترین شکل قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی اداروں بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے بچوں پر جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کے بدترین حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت اور اس کے سیکیورٹی ادارے ایک منظم حکمت عملی کے تحت فلسطینیوں کی نئی نسل کا مستقبل تاریک اور تباہ کرنے کے لیے انہیں بار بار گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال رہی ہے۔
اسی مہم کی مناسبت سے انسانی حقوق گروپ کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ پچھلے دو ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے فلسطین کے 800 بچوں کوحراست میں لیا، ان میں 400 بچے ابھی تک اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا جیلوں میں ڈالا جانا انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔