رپورٹ کے مطابق غزہ کے گورنمنٹ میڈیکل کمپلیکس کی عمارت 60 سال پرانی ہے۔ یہ اسپتال غزہ کی پٹی میں بچوں کے علاج اور میٹرینٹی کے حوالے سے اکلوتا اسپتال سمجھاجاتا ہے۔ بدھ کو اچانک اسپتال کے بعض کمرں کی چھت اور دیواروں میں شگاف پڑنا شروع ہوئے جس کے بعد عملےاور مریضوں کو ہنگامی طورپر اسپتال سے باہر منتقل کردیا گیا۔ آخری اطلاعات تک اسپتال کا 60 فی صد حصہ خطرناک قرار دے کر خالی کرالیا گیا ہے جب کہ اسپتال کی بقیہ عمارت کو بھی خالی کرانے کا عمل جاری ہے۔
الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر مدحت عباس نے غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ اسپتال میں علاج معالجے کی تمام سروسز بند کردی گئی ہیں۔ اسپتال میں موجود تمام مریضوں اور طبی عملے کو متبادل مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
واقعے کے فوری بعد سیکرٹری محکمہ صحت اور اسپتال کی انتظامیہ کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزارت صحت کے سیکرٹری یوس ابو الریش، دیگر عہدیدار اور ہلال احمر فلسطین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ کے واحد زچہ وبچہ اسپتال کی تعمیر نو کے لیے فنڈز جاری کرے۔
مدحت عباس نے بتایا کہ اسپتال کی عمارت گذشتہ برس اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے باعث متاثر ہوئی تھی تاہم عارضی طورپر اسپتال کی عمارت کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گذشتہ روز اچانک اسپتال کی چھت بیٹھنا شروع ہوئی اور دیواروں کے بلاک بھی نکل گئے جس کے بعد اسپتال کو بند کردیا گیا ہے۔