رپورٹ کے مطابق جان کیری نے منگل کی شام رام اللہ اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر فلسطین کے مختلف علاقوں اور اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر کے باہر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔
مظاہرین نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے اس بیان کی شدید مذمت کی جس میں انہوں نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کو "دہشت گردی” قرار دیا تھا۔
قبل ازیں جان کیری نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو اور صدر رؤف ریفیلین سے بھی ملاقات کی۔
فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری صائب عریقات، صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج بھی موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جان کیری اور صدر عباس کے درمیان دو گھنٹے طویل ملاقات ہوئی جس میں فلسطین کی موجودہ صورت حال، غرب اردن اور بیت المقدس میں کشیدگی، اسرائیل ۔ فلسطین امن مذاکرات کی بحالی کے امکانات ، عالمی اور علاقائی تنازعات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ نے صدر عباس کو یقین دلایا کہ ان کا ملک مشرق وسطیٰ میں تنازع فلسطین کو دو ریاستی حل کے فارمولے کی نظر سے دیکھتا ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی جدو جہد کی حمایت کرتا رہے گا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے صائب عریقات نے کہا کہ صدر عباس اور جان کیری کے درمیان ملاقات میں باہمی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر فلسطینی صدر نے امریکی وزیرخارجہ کی توجہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی جانب بھی مبذول کرائی۔
انہوں نے بتایا کہ صدر عباس کی جانب سے جان کیری کے سامنے فلسطین کی موجودہ صورت حال کے پانچ نکات پیش کیے گئے۔ صدر عباس نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے وحشیانہ کارروائیوں میں 95 فلسطینی شہید کردیے ہیں،ہزاروں فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ ظالمانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینیوں پر اجتماعی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ گھروں کومسمار کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے 36 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لے رکھے ہیں۔ اس کے علاوہ یہودی توسیع پسندی جس میں 40 فی صد تک اضافہ کردیا گیا ہے پر توجہ دلائی گئی۔ نیز اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی اشتعال انگیزی پربھی بات چیت کی گئی۔
نیتن یاھو کی ہٹ دھرمی
درایں اثناء اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیرخارجہ جان کیری اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان طویل ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے جان کیری پرواضح کیا کہ ان کے ملک نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری نہ تو روکی ہے اور نہ ہی ایسا کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں کی تعمیر اور توسیع کا سلسلہ جاری رہے گا۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ اگر ہم فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے سیکٹر ” C ” میں تعمیرات کی اجازت دیتے ہیں تو عالمی برادری کو یہ ماننا پڑے گا کہ اس سیکٹر میں اسرائیل کو بھی یہودی کالونیوں کی تعمیرو توسیع کا حق حاصل ہے۔ خیال رہے کہ سنہ 1994 ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کی رو سے مغربی کنارے کے سیکٹر C جو کہ غرب اردن کے کل رقبے کا 61 فی صد ہے پر اسرائیل کا انتظامی کنٹرول تسلیم کیا گیا تھا۔