اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کے کھولنے کا ٹائم فریم مقرر کریں تاکہ گذرگاہ کے دونوں اطراف پھنسے شہریوں کو سرحد عبور کرنے کا موقع دیا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق یو این سیکرٹری جنرل بان کی مون نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ رفح گذرگاہ کا کھولا جانا ضروری ہے مگر مصری حکومت امن وامان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے سرحدی گذرگاہ کھولنے کے لیے ٹائم فریم مقرر کرے۔قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں فلسطین کی تازہ صورت حال کی تفصیلات اور غزہ کی پٹی کے محاصرے کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیا گیا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1860 مجریہ 2009 ء غزہ کے عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے اہمیت کی حامل ہے اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ نو جنوری 2009 ء کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1860 میں غزہ کی پٹی کے مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی پر زور دیا گیا تھا۔ قرارداد میں غزہ کی پٹی میں غذائی سامان کی فوری ترسیل کو یقینی بنانے اور شہریوں کی آزادانہ آمد ورفت کی سہولیات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بان کی مون نے اپنے بیان میں غزہ کی پٹی میں بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2014 ء کے آخر میں سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح 43 فی صد سے تجاوز کرگئی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ایک علاقے کے شہریوں کا بے روزگار ہونا وہاں کی معاشی مشکلات کی نشاندہی کے لیے کافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں موجودہ معاشی بحران سے علاقے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ ہے۔