انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج شہید کیے جانے کے بعد قبضے میں لیے گئے فلسطینیوں کے جسد خاکی کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہی ہے۔ خدشہ ہے کہ صہیونی فوج شہداء کے اعضاء چوری کررہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لندن میں قائم انسانی حقوق گروپ”عرب ہیومن رائٹس” کے صدر دفتر سے جاری ایک بیان میں کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور خفیہ اداروں کا ماضی فلسطینی شہداء کے اعضاء چوری کرنے جیسے گھناؤنے واقعات سے بھرا پڑا ہے۔ اس لیے خدشہ ہے کہ قبضے میں لیے گئے شہداء کے اعضاء چوری کیے جا رہے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم نے شہداء کے جسد خاکی بغیر کسی وجہ کے قبضے میں رکھنے کی صہیونی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مجرمانہ حکمت عملی قرار دیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2015 ء کے اوائل سے اب تک ایک سو کے قریب فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔ شہید کیے گئے پچاس کے لگ بھگ فلسطینیوں کے جسد خاکی صہیونی فوج نے قبضے میں لے لیے تھے جن میں سے کچھ جسد خاکی واپس کیے گئے ہیں۔ مگر اب بھی اسرائیلی فوج کے قبضے میں 33 شہداء کے جسد خاکی بدستور موجود ہیں۔
حال ہی میں فلسطین میں ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کے اداروں نے انکشاف کیا تھاکہ اسرائیلی فوج شہید فلسطینی شہداء کے اعضاء چوری کررہی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا کے اسرائیلی فوجیوں نے 51 فلسطینی شہداء کے جسد خاکی قبضے میں لیے تھے جن میں 13 بچے اور 5 خواتین شامل ہیں۔ ان میں 18 شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے گئے ہیں جب کہ 33 شہداء کے جسد خاکی ہنوز صہیونی فوج کی تحویل میں ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل کے ایک ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر میئر فائس کاحوالہ دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے "ابوکبیر” نامی ایک سرد خانے میں یہودیوں اور فلسطینیوں کی میتیں ایک ساتھ رکھی جاتی ہیں مگر ہمیں سختی سے ہدایت کی جاتی تھی کہ یہودیوں کی میتوں کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا کیونکہ مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا ہے تاہم فلسطینیوں کے جسد خاکی کے پوسٹ مارٹم کی آڑ میں چیر پھاڑ کے دوران ان کا حلیہ بگاڑنے سے بھی منع نہیں کیا جاتا۔
انسانی حقوق گروپ نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کےحوالے کرنے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالے۔