رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کھلے عام نہتے فلسطینیوں کے خلاف ریاستی جبرو تشدد کے وحشیانہ حربے استعمال کررہا ہے۔ اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے کے سربراہ بان کی مون اسرائیلی جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے ستم رسیدہ فلسطینیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ مسٹر مون کی خاموشی اسرائیل کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی کے مترادف ہے۔
ترجمان نے یواین سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے وہ صہیونی ریاست کے جنگی جرائم پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرائیں۔
حماس نے اتوار کے روز یہودی آباد کار کی جانب سے ایک فلسطینی بچی کو گاڑی تلے کچلنے اور بعد ازاں گولیاں مار کر شہید کرنے کے واقعے کو وحشیانہ اقدام اور جنگی جرم قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ صہیونی فوج اور غاصب اسرائیلی ریاست کو فلسطینیوں کے خون کا حساب دینا پڑے گا۔ بے گناہ فلسطینی بچوں کو گاڑیوں تلے کچلنا اور زخمی ہونے کے بعد گولیوں سے چھلنی کرنا بدترین کارروائی اور جنگی جرم ہے۔ اقوام متحدہ کو اسرائیل کے جرائم کا نوٹس لینا چاہیے۔ ڈاکٹر ابو زھری نے عالم اسلام اور عالمی برادری کی جانب سے بھی اسرائیلی مظالم پر خاموشی کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
خیال رہے کہ اتوار کو قابض اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ایک سولہ سالہ فلسطینی لڑکی اشرقت طہ احمد قطنانی کو اس وقت گولیاں مارکر شہید کردیا تھا جب وہ ایک یہودی آباد کار کی گاڑی کے بری طرح پہلے ہی کچلی جا چکی تھی۔