فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس مں حوارہ کیمپ کے قریب اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی لڑکی کو گاڑی تلے روندنے کے بعد وحشیانہ انداز میں گولیاں مار کر شہید کردیا۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی وحشیانہ دہشت گردی کے نتیجے میں فلسطینی لڑکی کی شہادت کا دلخراش واقعہ اتوار کو علی الصباح اس وقت پیش آیا جب ایک یہودی بستیوں کے عہدیدار نے راہ چلتی لڑکی کو گاڑی تلے کچل دیا۔ قریب ہی کھڑے فوجیوں نے تڑپتی لڑکی پراندھا دھند گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہودی کالونی کے چیئرمین نے 16 سالہ اشرقت طہ قطنانی نامی لڑکی کو حوارہ کیمپ کے قریب گاڑی تلے کچلا اور پھر قریب کھڑے فوجیوں نے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں لڑکی شہید ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق "غرشون میسکا” نامی یہودی کالونی کے چیئرمین نے ایک فلسطینی لڑکی کو اس وقت گاڑی کی ٹکر دے ماری جب وہ چاقو سے اس پرحملے کی کوشش کررہی تھی۔ گاڑی کی ٹکر سے نیچے گرتے ہوئے فوجیوں نے اسے گولیاں مار کر شہید کردیا۔
تاہم مقامی فلسطینی ذرائع نے صہیونی میڈیا اور فوج کے اس دعوے کو باطل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہید ہونے والی لڑکی نہتی تھی۔ اس کے پاس سے کسی قسم کا خطرناک دستی ہتھیار برآمد نہیں ہوا ہے۔ صہیونی فوجیوں نے دہشت گردی کی کارروائی میں خود کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے شہیدہ پر چاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا الزام تھوپا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی کی ٹکر اور گولیاں لگنے کے بعد بھی لڑکی دیر تک زندہ رہی مگر صہیونی فوجیوں نے کسی فلسطینی یا طبی عملے کے کارکن کو اس کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئی۔