فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکرڈاکٹر عزیز دویک نے تنظیم آزادی فلسطین کی سینٹرل کونسل کے اس فیصلے کو آئین سے متصادم اقدام قراردیتے ہوٓئے مسترد کردیا ہے جس میں صدر محمود عباس کی مدت صدارت کو آئندہ صدارتی انتخابات تک توسیع دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ بدھ کے روزعرب نشریاتی ادارے "الجزیرہ” کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سینٹرل کونسل مجلس قانون ساز میں توسیع کا قطعی اختیار نہیں رکھتی، صدرعباس پہلے آئینی مدت پوری ہونے کے باوجود صدارت کے منصب سے چمٹے ہوئے ہیں، ایسے میں ان کی مدت میں مزید توسیع بذات خود ایک غیر آئینی اقدام ہے۔ ڈاکٹر دویک نے کہا کہ سینٹرل کونسل نے محمود عباس کی صدارتی مدت میں توسیع کر کے نہ صرف آئین کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ اس فیصلے سے سیاسی اقدار کو بھی پامال کیاگیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عزیز دویک نے کہا کہ وہ صدر کی مدت میں توسیع کا اختیارمجلس قانون ساز کے پاس ہے وہ بھی اسی صورت میں ایسا کرسکتی ہے جب نئے صدارتی انتخابات کے لیے حالات ساز گار نہ ہوں تاہم فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے خود ساختہ طور پریہ مجلس قانون ساز کا یہ اختیار پی ایل او کی سینٹرل کونسل کو دے کر قانون ساز ادارے پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کی جانب سے مدت صدارت میں توسیع کے بعد صدر کے لیے آئین کے تحت مجلس قانون ساز میں حلف اٹھانا ضروری ہےجبکہ صدر ایک مرتبہ اس سے قبل بھی بغیر حلف کے اپنی مدت صدارت میں توسیع کرانے کے بعد اس عہدے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک سوال پر فلسطینی اسپیکرنے کہا کہ فلسطین کے موجودہ داخلی بحران کے پس پردہ بیرونی عناصر کا ہاتھ ہے، جب تک امریکا اور اسرائیل کی فلسطین میں ویٹو پالیسی ختم نہیں ہوگی فلسطین کی داخلی سیاست میں بہتری کا کوئی امکان نہیں، انہوںنے فلسطینی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ آئین کی پابندی کرتے ہوئے یہ عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ جس ادارے کی جانب سے ان کی مدت صدارت میں توسیع کا فیصلہ کیاہے اسے یہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ ڈاکٹر عزیز دویک کا کہنا تھا کہ صدر استعفیٰ دیں، ان کے استعفے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ ان کی جگہ آئینی ذمہ داریاں نھبانے کے لیے تیار ہیں۔