اس دن پوری دنیا میں بچوں کے حقوق کو اجاگر کرنے اور مظلوم بچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہمہ نوع پروگرامات، کانفرنسیں، سیمینار، جلسے جلوس، ریلیاں اور دیگر پروگرامات منعقد کیے جاتے ہیں۔ مگر ان پروگرامات میں بہت کم فلسطینی بچوں کے حقوق اور ان پر مظالم کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں بچوں کے حقوق پر نظررکھنے والے ادارے "کلب برائے اسیران” کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت 400 بچے پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے بیشتر کی عمریں 11 اور 17 سال کےدرمیان ہیں۔
عالمی قوانین کی رو سے 18 سال اور اس سے کم عمرافراد کو بچوں میں شمار کیا جاتا ہے مگر اسرائیل اس حوالے سے عالمی اداروں کے وضع کردہ قواعد وقوانین کی کوئی پاسداری نہیں کرتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نہ صرف فلسطینی بچوں کو گرفتارکرتی ہے بلکہ انہیں انتظامی حراست اور باقاعدہ قید کی سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔ انہیں جرمانے کیے جاتے ہیں اور دوران حراست ان سے جنگی مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ حراست میں لیے گئے سیکڑوں کم عمر افراد میں چھ بچیاں بھی شامل ہیں۔ ان کے نام مرح باکیر، استبرق نور، جیہان عریقات، ھدیل کلبیہ، نور سلامہ اور ھبہ جبران بتائے جاتے ہیں۔
حراست میں لیے گئے کم عمربچوں میں کئی گرفتاری کے وقت شدید زخمی تھے۔ بعض بچوں کو اسپتالوں سے اغواء کیا گیا۔ ان میں اسیر جلال الشراونہ، قیس الشجاعیہم علی الجعبہ اور دو بچیاں مرح باکیر اور استبرق نور بھی زخمی حالت میں گرفتارکی گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے ماہ اکتوبر کے اوائل میں صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی بچوں کی گرفتاریوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ بچوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں کم سے کم 700 بچوں کو حراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں ان میں سے کچھ بچوں کو بھاری رقوم جرمانے کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جیلیں فلسطینی قیدیوں سے بھرگئیں تو فوج نے کم عمراسیران کے لیے "جفعون” کے نام سے ایک نیا قید خانہ قائم کیا جس میں کئی درجن بچے ڈالے گئے ہیں۔ اس قید خانے میں پابند سلاسل بچوں کو مناسب خوراک میسر ہے اور نہ ہی انہیں موسم کی مناسبت سے کپڑے فراہم کیے گئے ہیں۔ بچوں کے اہل خانہ اور دیگر احباب کی جانب سے ان کے لیے بھیجی گئی اشیاء یا تو تلف کردی جاتی ہیں یا اسرائیلی فوجی ان پرقبضہ کرلیتے ہیں۔
جفعون کے علاوہ اس وقت فلسطینی بچے ھشارون، عوفر، مجد اور عسقلان جیلون میں پابند سلاسل ہیں۔
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی بچوں کے ساتھ ہونے والے ظالمانہ برتاؤ پرعالمی اداروں کی خاموشی مجرمانہ غفلت سے کم نہیں۔ سیکڑوں فلسطینی بچےاپنے حقوق کے لیے منائے گئے عالمی دن کی مناسبت سے عالمی برداری سے یہ پوچھتے ہیں کہ کیا وہ انہیں ادنیٰ درجے کے حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔