اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق چند روز کے امن وامان کے بعد فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمتی حملوں میں اچانک تیزی آئی ہے جس پراسرائیل کے سیکیورٹی ادارے بھی حیران ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو خیال تھا کہ فوج نے مزاحمتی قوتوں کی کمر توڑ دی ہے اور وہ اب مزید حملوں کی سکت نہیں رکھتے مگر گذشتہ روز ہونے والی دونوں کارروائیوں نے صہیونیوں کے تمام اندازے غلط ثابت کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں پر ایک حملہ تل ابیب میں شاہراہ بن زیپی پر پیش آیا جب دو فلسطینی مزاحمت کاروں نے یہودیوں پر چاقو سے حملہ کرکے ان میں سے دو کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا۔ ہلاک ہونے والے صہیونیوں میں ایک سرکردہ یہودی ربی شامل ہے۔
پولیس نے ایک حملہ آور کوزخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے جب کہ دوسرا حملہ آور فرار میں کامیاب ہوگیا تھا۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔ پولیس کے ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ تل ابیب میں حملہ کرنے والے دو نہیں بلکہ ایک ہی شخص تھا جسے زخمی حالت میں پکڑ لیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ آور کی شناخت رائد محمود خلیل المسالمہ کے نام سے کی گئی ہے۔ اس کی عمر 38 سال اور تعلق جنوبی الخلیل کے دورا قصبے سے بتایا جاتا ہے۔
ایک دوسری کارروائی میں فلسطینی مزاحمت کار نے الخلیل شہر میں یہودی آباد کاروں پہلے فائرنگ کی۔ بعد ازاں ایک دوسرے گروپ پر اپنی گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں متعدد یہودی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد جام شہادت نوش کرگیا ہے۔
ادھر فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شمال مشرقی بیت المقدس میں عناتا کے مقام پر اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی نوجوان محمود علیان کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔