فرعون صفت صہیونی فوج کے ہاتھوں پچھلے ماہ اکتوبر سے 18 نومبر تک منظم ریاستی دہشت گردی میں 23 فلسطینی بچے شہید کردیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب کل 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ بچوں کے عالمی دن کی مناسبت سے عالمی برادری کا ضمیر بیدار کرنے کے لیے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اکتوبر کے بعد سے اب تک صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 23 بچوں سمیت 89 فلسطینی نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کیے جا چکے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے سنہ 2010 ء اور 2014 ء کے درمیان 3700 فلسطینی بچوں کو جیلوں میں اذیتوں کا نشانہ بنایا۔ رواں سال [ 2015 ء] کے دوران اب تک 1000 سے زائد بچوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
اکتوبر فلسطینی بچوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے بھی سر فہرست ہے۔ اس دوران 600 فلسطینی بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ ان میں سے بیشتر کی عمریں 16 سال سے بھی کم تھیں۔ گرفتار بچوں میں کئی گولیاں لگنے سے زخمی بھی ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2004 ء کے بعد سنہ 2014 ء تک مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں 545 مکانات مسمار کرکے 2000 فلسطینی بچوں کو بے گھرکیا۔
رپورٹ میں فلسطینی بچوں کو صہیونی ریاست کی جانب سے درپیش روز مرہ کی مشکلات کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی ناکہ بندیوں کے باعث بیت المقدس کے 14 ہزار بچوں کو اسکول پہنچنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی 2014 ء سے اگست 2014 ء تک صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی میں 540 بچوں کو شہید کیا گیا۔ غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں 54 ہزار بچے بجرت پرمجبور کیے گئے۔