رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈٰیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور اسرائیل میں داخل ہونے والے زمینی راستوں پرغیرملکیوں کی چیکنگ سخت کردی ہے۔ اس کا مقصد ان عالمی کارکنوں کا داخلہ روکنا ہے جو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی خاطراسرائیلی ہوائی اڈوں، بندرگاہوں یا دوسرے راستوں سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی انٹیلی جنس ادارے اسرائیل میں داخل ہونے والے ہرغیرملکی کو شبے کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس کے پاسپورٹس سمیت تمام کاغذات کی مکمل جانچ پڑتال کرتے ہیں۔ اگر ان کے ریکارڈ میں مذکورہ شخص اپنے ملک یا کہیں بھی فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف کسی بھی احتجاجی مظاہروں میں سرگرم رہا ہو تو اسے اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ ایسے لوگوں کو ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں سے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی جانب سے ناپسندیدہ شخصیات کے ناموں پر مبنی فہرستیں ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر آویزاں کی گئی ہیں۔ انہیں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ایکجہتی کی پاداش میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق ایک ہفتے میں اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے 91 کارکنوں کو ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں سے واپس بھیجا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق پولیس نے امریکا اور یورپی ملکوں کے پاسپورٹ رکھنے والے 28 افراد کو محض اس لیے اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا کہ ان کے بعض اقارب فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف مظاہروں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔