اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع یہودی آباد کاروں کی دو بستیوں میں 454 مکانوں کی تعمیر کے لیے زمین کی مارکیٹنگ کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ان میں سے 436 مکانات یہودی بستی رامات شلومو میں تعمیر کیے جائیں گے۔ اسرائیلی حکومت نے ان مکانوں کی تعمیر کی 2012ء میں منظوری دی تھی لیکن بعد میں اسرائیل نے اس منصوبے کو منجمد کر دیا تھا تا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں رخنہ نہ آئے۔ اب اس منصوبے کو غیر منجمد کرکے فلسطینی اراضی پر یہودی آباکاروں کو لابسانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں بیت المقدس اور غرب اردن کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔اس نے بعد میں بیت المقدس کو صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا اور اب وہ اس کو اپنا دائمی دارالحکومت قرار دیتا ہے لیکن عالمی برادری نے کبھی اس کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
اسرائیل فلسطینی علاقوں پر قبضے کے بعد سے یہودی آباد کاروں کے لیے بستیاں تعمیر کررہا ہے۔اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دوسرے عالمی ادارے ان بستیوں کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں اور امریکا بھی ان کی مخالفت کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیلی حکومت نے ان کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے تعمیرات اس کے فلسطین کے ساتھ مذاکرات کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔