قابض اسرائیلی حکام نے گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی تین کم عمر فلسطینی لڑکیوں کو انتہائی ناگفتہ بہ حالت میں عسقلان جیل منتقل کر دیا ہے۔
فلسطینی اسیران کے مطالعاتی مرکز کے میڈیا ترجمان رياض الأشقر نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی اٹھارتی نے تین میں سے دو قیدیوں کو علاج مکمل ہونے سے پہلے ہسپتال سے عسقلان جیل منتقل کر دیا۔ پندرہ سالہ استبرک نور جسکا تعلق نابلس سے ہے اور سترہ سالہ مرح بکیر جس کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے ابو دیس سے تعلق رکھنے والی تیسری قیدی سترہ سالہ جیہان عریقات جس کو روسی کمپاوبڈ سے اشکلون جیل منتقل کر دیا گیا۔اشقر نے بتایا کہ اسیرہ بکیر کو گرفتاری کے وقت دس گولیاں لگیں اور وہ ھداسا ہسپتال میں چوبیس دن زیر علاج رہیں اس دوران اس کے ہاتھ اور پاؤں کو ہتھکڑیاں لگا کر ہسپتال کے بستر کے ساتھ باندھا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدی نور کو اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹانگ میں گولیاں لگنے سے شدید درد کا سامنا ہے۔
فلسطینیوں لڑکیوں سے حراست کے دوران برا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہیں گندگی اور کیڑے مکوڑوں سے بھرے ایک تنگ کمرے میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں ناقص غذا اور نہانے کے لیے گرم پانی کی عدم فراہمی کی شکایت ہے۔ بار بار مطالبے کے باوجود وہاں کھانا پکانے کے برتن ہیں اور نہ ہی صفائی کا انتظام ہے۔ اشقر نے بتایا کی کہ جیل انتظامیہ نے انہیں ضرورت کے مطابق کمبل کپڑے اور ضرورت کی دوسری اشیاٗ کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے