اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیاہے کہ صہیونی حکومت ایک نئے مسودہ قانون کی تیاری پر کام کررہی ہے جس میں 14 سال سے کم عمربچوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں باضابطہ جنگی قیدی کے طورپر جیلوں میں ڈالا جاسکے گا۔
رپورٹ نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی مانیٹرنگ کے دوران یہ انکشاف کیا ہے کہ صہیونی وزیربرائے انصاف و قانون "ایلیٹ شکیڈ” نے نئے مسودہ قانون کو آخری شکل دینا شروع کی ہے۔ قانون میں سفارش کی گئی ہے کہ فوج اور پولیس کو 14 سال سے کم عمر بچوں کو گرفتار کرنے اور انہیں تفتیش کے لیے تشدد کا نشانہ بنانے کی اجازت دی جائے۔یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک فوٹیج میں اسرائیلی فوجیوں کو 13 سالہ ایک فلسطینی لڑکے احمد مناصرہ کو ایک عقوبت خانے میں تشدد کا نشانہ بناتے اور اسے ہراساں کرتے دکھایا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ احمد مناصرہ سے ہونے والی تحقیقات اور تفتیش نے اسرائیلی خفیہ ادارے”شاباک” کے مکروہ جرائم کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ اس فوٹیج سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ صہیونی خٖفیہ ادارے کسی آئین اور قانون کی موجودگی کے بغیر بھی کم سن فلسطینی بچوں کو اذیتیں دیتے اور ان پر ہولناک تشدد کرتے ہیں۔ قانون کی منظوری کےبعد فلسطینیوں کے خلاف صہیونی فوج اور خفیہ اداروں کے مظالم میں غیرمعمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیرقانون جس مسودہ قانون کی تیاری میں مصروف ہے اس میں 12 اور 13 سال کے بچوں کو حراست میں لینے اور دو سال تک انہیں جیل میں رکھنے کی سفارش کرے گی۔ دو سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد وہ ایک دوسرے قانون کے تحت پابند سلاسل کیے جانے والوں میں شامل ہو جائیں گے۔