فلسطینی پارلیمنٹ نے تمام سیاسی اور مزاحمتی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف شروع کی گئی فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ القدس کی مانیٹرنگ اور اسے منظم وموثر بنانے کے لیے قومی عبوری کونسل تشکیل دیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ اپنے خطاب میں تمام فلسطینی قوتوں پر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے، قومی مفاہمت کاعمل آگے بڑھانے اور تنظیم آزادی فلسطین کے تمام فیصلوں کو قومی مطالبات اور آئینی حقوق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ خلیل الحیہ نے کہا کہ تحریک انتفاضہ کی آواز سے کوئی آواز بلند تر نہیں ہونی چاہیے۔ ہم تحریک انتفاضہ کو کامیاب بنانے اور اسے نتیجہ خیز تحریک کے طورپر آگے بڑھانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتفاضہ صہیونی ریاست کے مجرمانہ جرائم کے خلاف فطری رد عمل پرمبنی تحریک ہے۔ اس وقت اسرائیل بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف جو سازشیں کررہا ہے ان کی روک تھام کے لیے اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں کہ فلسطینی قوم دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے منظم انداز میں تحریک انتفاضہ شروع کریں۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے تمام فلسطینی سیاسی ، مزاحمتی اور عسکری قوتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنے کے ساتھ ساتھ تحریک انتفاضہ کی نگرانی کے لیے قومی عبوری کونسل تشکیل دیں۔
حماس کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر الحیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جن عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کررکھے ہیں وہ صہیونی ریاست کے منظم جرائم پرخاموش تماشائی کیوں بنے بیٹھے ہیں۔ اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے تمام عرب اور دوسرے مسلمان ملکوں کو چاہیے کہ وہ صہیونی سفیروں کو اپنے ملک سے نکال باہر کریں اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور نہتے فلسطینیوں کےقتل عام کے خلاف بہ طور احتجاج اپنے سفیر واپس بلائیں۔