رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے حماس کے خلاف عائد کردہ تمام الزامات قطعی بے بنیاد اور سراسر باطل ہیں۔ حماس کے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی شکل میں مذاکرات ہوئے ہیں اور نہ ہی ایسا کوئی منصوبہ زیرغور ہے۔ نیز سابق مصری صدر محمد مرسی کے دور حکومت میں غزہ کی توسیع کے لیے جزیرہ سیناء کا علاقہ دینے کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی تھی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ صدر عباس کے حماس پر الزامات فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جاری تحریک انتفاضہ سے عالمی، علاقائی اور قومی توجہ ہٹانے کی گھناونی سازش ہیں۔
عزت الرشق کا کہنا تھا کہ حماس پراسرائیلی دشمن کے ساتھ مذاکرات ک الزام بہتان ہے۔ صدر عباس کے ان الزامات پرکوئی یقین نہیں کرسکتا۔ خود فلسطینی اتھارٹی پچھلے بیس سال سے اسرائیل سے اعلانیہ اور خفیہ مذاکرات کے ذریعے پوری قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر عباس نے یہ الزامات ایک ایسےوقت میں عائد کیے ہیں جب دوسری جانب فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کےخلاف فلسطینیوں کی ایک منظم تحریک انتفاضہ جاری ہے۔ایسے میں اس نوعیت کے بے سروپا الزامات اور منفی پروپیگنڈہ تحریک انتفاضہ کو نقصان پہنچانے اور اس کی طرف سے عالمی توجہ ہٹانے کی سازش ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے قاہرہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے اسرائیل کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے حماس کے مذاکرات کاروں اور مذاکرات کے مقامات کا بھی علم ہے۔
صدرعباس کا کہنا تھا کہ معزول مصری صدر محمد مرسی نے اپنے دورحکومت میں مصر کے جزیرہ نما سیناء کو غزہ کی پٹی میں ضم کرنے کی پیشکش کی تھی مگر فلسطینی اتھارٹی نے وہ پیشکش ٹھکرا دی ہے۔ سابق مصری حکومت میں شامل رہنے والے وزراء اور تحریک فتح کے قائدین بھی صدر عباس کے ان الزامات کو مسترد چکے ہیں۔