مصر کے ایک سرکردہ تجزیہ نگار اور دانشور نے صدر عبدالفتاح السیسی اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ معاشی پابندیوں کو غیر مشروط طورپر ختم کرنے کااعلان کریں۔
رپورٹ کے مطابق "ابن خلدون ریسرچ سینٹر” کے ڈائریکٹر سعد الدین ابراہیم نے کہا کہ محمود عباس اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی چاہیں تو غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے میں اہم کرادا ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر اور صدر عباس کو فلسطینی اتھارٹی کا ہیڈ کواٹر غزہ منتقل کرنے کا انتظار کرنے سے قبل ہی غزہ کے عوام کو معاشی زنجیروں سے آزاد کرنا چاہیے۔اپنے ایک بیان میں سعد الدین ابراہیم کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں کو اس طرح بے یارو مدد گار چھوڑنا اور ان پر معاشی پابندیاں عاید کرنا قطعی طورپر بلا جواز اور ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے رہ نماء ایک دوسرے سے اختلاف کرسکتے ہیں۔ چاہیں تو بائیکاٹ بھی کرسکتے ہیں مگر ایک پوری قوم کو انتقام کا نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ غزہ کی پٹی کےعوام کو معاشی پابندیوں میں جکڑ کر لاکھوں لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ مصری دانشور کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صدر محمود عباس اس وقت مصر میں ہیں جہاں انہوں نےاپنے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی ہے۔
فلسطینی تجزیہ نگار کاکہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو غیر مشروط طوپر معاشی پابندیوں سے آزاد کرنا چاہیے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور مصری صدر السیسی کےدرمیان ہوئی ملاقات میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا واضح اعلان کیاجانا چاہیے۔