رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے اتوار کو قاہرہ میں اپنے مصری ہم منصب فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں رہ نماؤں نے فلسطینی علاقوں میں کشیدگی کم کرنے اور غزہ کی پٹی کی راہ داریوں کے مشترکہ کنٹرول پر اتفاق کیا۔
مصری ایوان صدر کے ترجمان علاء یوسف نے بتایا کہ صدر السیسی نے واضح کیا ہےکہ غزہ کی پٹی سے متصل مصر کی مشرقی سرحد کے تحفظ کی خاطر جتنے بھی اقدمات اٹھائے گئے ہیں ان میں فلسطینی اتھارٹی کو مکمل اعتماد میں لیا گیا ہے۔ ان کا اشارہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر سرنگوں کی مسماری کے لیے ہونے والے آپریشن اور سمندری پانی کے غزہ ک پٹی کی سرحد پر چھوڑے جانے کی جانب تھا۔
مصری ایوان صدر کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر جوکچھ بھی کیا جا رہا ہے وہ فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کا نتیجہ ہے۔ غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ پچھلے دو سال سے بند ہے اور ہزاروں ضرورت مند شہری سرحد کی دونوں جانب آمدو رفت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ مصری فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر سرنگوں کی مسماری کا ایک بیا آپریشن جاری رکھا ہواہے۔ اس کےعلاوہ غزہ کی سرحد پر زیرمین طویل کنکریٹ کی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے جب کہ دوماہ سے غزہ کی پٹی کی سرحد کو سمندری پانی چھوڑ کر سرحدتی دیہاتوں کو پانی میں ڈبو دیا گیا ہے۔ سرحدی علاقوں سمندری پانی سے گہری کھائیاں بن گئی ہیں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے مکانات اور قیمتی زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان علاء یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ محمود عباس سے بات کرتے ہوئے صدر عبدالفتاح السیسی کاکہنا تھا کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے آئینی حقوق کے حصول کی حمایت کے ساتھ مسئلہ فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر السیسی نے کہا کہ وہ فلسطین کے سنہ 1967 ء کی جنگ کے دوران اسرائیل کے قبضے میں چلے جانے والے علاقوں پرمشتمل ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس ریاست کا دارالحکومت بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور جامع حل مشرق وسطیٰ میں پائی جانےوالی کشیدگی اور بے چینی کی لہرکو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے مصری حکومت کی فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی حمایت پرمبنی پالیسی کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ مصر نے فلسطینیوں کے حقوق اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے جاری سیاسی جدو جہد میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ قاہرہ کی کوششوں سے متعدد مرتبہ فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت بحال کی گئی اور خطے میں امن وامان کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد سنجیدہ اقدامات کیے گئے۔