بیت المقدس کے مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے گذشتہ روز الطور کالونی میں تمارا ابولبن کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر میں توڑپھوڑ کے بعد تمارا کو حراست میں لینے کے بعد اسے ایک حراستی مرکز منتقل کردیا گیاہے۔ اس پر صرف اتنا الزام ہے کہ اس نے فیس بک پر لکھا کہ "مجھے معاف کردو”۔ نہ معلوم صہیونی فوجیوں نے کو اس بے ضرر سے جملے میں آخر کیا خوف نظرآیا کہ انہوں نے ایک ننھی منی گڑیا کو پابندسلاسل کرڈالا۔
تمارا کے ایک قریب عزیز نے میڈیا کو بتایا کہ وہ حیران ہیں کہ ان کی بیٹی کا کوئی قصور نہیں۔ اس نے اسرائیل کے خلاف کوئی دھمکی آمیز بیان پوسٹ نہیں کیا۔ اسرائیلی فوج کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی مگر ان کی بیٹی کو محض اس لیےگرفتار کرلیا گیا کہ اس نے فیس بک پر لکھا کہ مجھے معاف کردو۔
مقامی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ تمارا ابو لبن اسرائیلی فوج کی نہتے فلسطینیوں کی بلا جواز گرفتاریوں کی بدترین مثال ہے۔ اس ایک مثال سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اسرائیلی فوج اورپولیس کس طرح فلسطینی بچوں اور بڑی عمر کے شہریوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھلا اس بے ضرر سے جملے پر بھی کسی کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بھی تمارا کی گرفتاری کے وارنٹ جب اس کے والدین کو دکھائے تو وہ خود بھی حیران رہ گئے تھے کہ آخر یہ کسی بچے کی گرفتاری کا کیا عجیب جواز ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچی نے اپنی وال پر”مجھے معاف کرو” کے الفاظ لکھ کر اشتعال پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
تمارا ابو لبن کی گرفتاری کے واقعے سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل ہزاروں فلسطینیوں کے قصور کتنے سنگین ہوسکتے ہیں اور ان پرعاید الزامات میں کس حد تک صداقت ہوسکتی ہے۔