اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم المقاصد اسپتال کے ڈاکٹروں سے فلسطینی شہریوں کے علاج کے حوالے سے تفتیش کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انہیں اطلاعات ملی ہیں کہ اسپتال کے ڈاکٹر حکام کو بتائے بغیر فلسطینی زخمیوں کا علاج کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس کے المقاصد اسپتال کے ڈاکٹروں کو تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پولیس کو شبہ ہے کہ اسپتال کےڈاکٹر اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے فلسطینی نوجوانوں کا علاج کرتے رہے ہیں مگر ان کے بارے میں پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا۔ ان زخمیوں میں کئی ایسے نوجوان بھی شامل ہیں جو یہودی فوجیوں اور پولیس پرحملوں میں ملوث رہے ہیں۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج حالیہ ایام میں بیت المقدس کے المقاصد اسپتال میں کئی بار چھاپے مار کر وہاں پرلائے گئے زخمیوں کو حراست میں لینے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے بیشتر فلسطینیوں کا اسی اسپتال میں علاج کیاگیا تھا۔ صہیونی پولیس کا کہنا ہے کہ المقاصد اسپتال میں علاج کے لیے آنے والے پرتشدد مظاہروں اور اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری میں ملوث رہے ہیں۔ مگران کے علاج کے بارے میں اسپتال کی انتظامیہ اور ڈاکٹروں نے پولیس کو مطلع نہیں کیا ہے۔