اسرائیل کی جیلوں میں قید ایک اردنی شہری کو 10 سال بعد رہا کردیا گیا ہے۔ رہائی کے بعد اردنی شہری منیر قاسم نے فلسطین میں آئی اپنی اہلیہ اور ایک بیٹی سے ملاقات کی جہاں سے وہ جلد ہی اپنے ملک اردن روانہ ہوجائیں گے جہاں منیر اپنی والدہ سے بھی ملاقات کرےگا۔
منیر قاسم نے اسرائیلی جیلوں میں 10 سال قید کاٹی۔ اس دوران وہ کئی بار متعدد جان لیوا امراض کا بھی شکار ہوا اور بیماری کے عالم میں اسرائیلی جیلروں کی مبینہ بدسلوکی اور کھلی غفلت کا بھی سامنا کیا۔اردنی اسیر نے رہائی کے بعد اسیران کے ترجمان ابلاغی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے سنہ 2014 ء میں تین یہودی آباد کاروں کے غرب اردن میں پراسرار قتل کے بعد فلسطینیوں پر سختیوں میں اضافہ کردیا تھا۔ اب صہیونی انتظامیہ قیدیوں پر مظالم میں مزید اضافہ کرنے پر غور کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری حالیہ تحریک انتفاضہ بالخصوص فلسطینیوں کی جانب سے چاقو حملوں کے واقعات کے بعد اسرائیلی جیلروں کی جانب سے فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور انتقامی پالیسیاں میں مزید شدت پیدا کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ رہائی پانے والے اردنی شہری منیر قاسم کے پاس اردن اور فلسطین دونوں کی شہریت ہے۔ اسے صہیونی فوجیوں نے 31 اکتوبر 2005 ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس پر یہودی فوج کے ایجنٹوں کو قتل اور اغواء کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ منیر پراسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ایک عسکری ونگ کو چلانے کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔