فلسطین میں اسرائیل فوج کی جانب سے نہتے شہریوں کے خلاف جاری دہشت گردی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے مکانات کی مسمار اور یہودی آباد کاروں کے لیے غیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے ماہ [اکتوبر] میں صہیونی فوجیوں نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں الخلیل، طولکرم اور مقبوضہ بیت المقس میں فلسطینیوں کے 6 مکانات مسمار کیے۔ 33 مکانات کی مسماری کے نوٹس جاری کیے گئے جب کہ یہودی آباد کاروں کے لیے 597 مکانات کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔فلسطین میں یہودی توسیع پسندی پر نظر رکھنے والی ایک کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کی جان ومال پر 260 حملے کیے۔ ان حملوں میں متعدد فلسطینی شہری زخمی ہوئے جب کہ ان کی املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں نے اکتوبر کے دوران یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں بچوں کے اغواء کی 10 وارداتوں کو ناکام بنایا۔ یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کی گاڑیوں اور مکانوں پر 54 حملے کیے گئے۔ اس دوران یہودی آباد کاروں نے مشرقی بیت لحم میں فلسطینیوں کی 20 ایکڑ اراضی پر فوج اور صہیونی پولیس کی مدد سے غاصبانہ قبضہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے ماہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے بیت المقدس کے دو لاکھ 30 ہزار باشندوں کی شہریت منسوخ کرنے کی ایک تجویز پیش کی۔ بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے العیسویہ اور جبل المکبر کے مقامات پر سیمٹی بلاک کی دیواریں کھڑی کی گئیں۔