رپورٹ کے مطابق صہیونی حکام کی جانب سے ویسے تو "فیس بک” اور "ٹیوٹر” سمیت دوسرے سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ اداروں کی ویب سائیٹس پر موجود ان صفحات کو بلاک کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو فلسطینیوں کی تحریک کی حمایت کررہے ہیں مگر بعض فلسطینی ابلاغی اداروں کے سماجی رابطے کے صفحات خاص طورپرصہیونی انفارمین ٹیکنالوجی کے ماہرین کے نشانے پرہیں۔ ان میں عرب میں خبریں شائع کرنے والی مرکزی ویب سائیٹ اور نیوز ویب پورٹل کے سماجی صفحات صہیونیوں کا خاص ہدف ہیں اور انہیں بار بار بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں بڑے پیمانے پر ان فلسطینی سماجی صفحات کے خلاف ایک اشتعال انگیز مہم بھی جاری ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف جاری تحریک کو ہوا دے رہا ہے۔
صہیونی ماہرین کی جانب سے ایک منظم مہم کے تحت عربی ورژن کے ‘فیس بک’ صفحے پر ہونے والی سرگرمیوں کو حذف کیا جا رہا ہے۔ پیج پر پوسٹ کی گئی تازہ تصاویر کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ جعلی اور بے ہودہ قسم کے تبصرے تحریر کرکے فلسطینی نوجوانوں کی توجہ اصل ایشو سے ہٹانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ صہیونی حکام اور فیس بک کی انتظامیہ کے درمیان بھی ہم آہنگی پائی جاتی ہے کیونکہ فیس بک کی انتظامیہ بھی فلسطینی ابلاغی اداروں اور مسئلہ فلسطین کی حقیقی تصویر اجاگر کرنے والی ویب سائیٹس کے صفحات کو بلاک کرنے میں پیش پیش ہے۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے اور اسرائیلیوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بھی ایک جنگ برپا ہے۔ فلسطینی تحریک انتفاضہ کے حوالے سے تازہ ترین اطلاعات و اعدادو شمار پوسٹ کرتے جاتے ہیں تو صہیونی انہیں حذف کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر فلسطینی وہی تمام معلومات دوبارہ پوسٹ کردی جاتی ہیں۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں فیس بک کی انتظامیہ کی جانب سے بار بار دھمکیوں اور وارننگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صہیونیوں کے زیراثر فیس بک کی انتظامیہ کی جانب سے انہیں پیغامات دیے جاتے ہیں کہ وہ بار بار حذف کیے گئے مواد کو دوبارہ پوسٹ نہ کریں ورنہ ان کے صفحات بند کردیے جائیں گے۔