اسرائیل کے ایک مذہبی یہودی فرقے”حریدیم” نے خود کو مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاووں سے الگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیروکار مسجد اقصیٰ پر یلغار کرنے یا دھاوے بولنے کے حامی نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق "حریدیم” یہودی شدت پسندوں کی جانب سے خود کو مسجد اقصیٰ کے معاملے میں بری الذمہ قرار دینے کی کوشش خود کو فلسطینیوں کو غیض وغضب سے بچانے کی مساعی کا حصہ ہوسکتا ہے وگرنہ اس گروپ کے پیروکار بھی ماضی میں قبلہ اول پر دھاوے بولتے اور وہاں داخل ہو کر مذہبی رسومات ادا کرتے رہےہیں۔ویب سائیٹ نے عبرانی اور عربی زبانوں میں ایک اشتہار شائع کیا ہے۔ یہ اشتہار "حریدیم” یہودی گروپ کی جانب سے شائع کرایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ "حریدیم” مسجد اقصیٰ پردھاووں کو حرام قرار دیتا ہے۔ اس لیے ہم فلسطینی مزاحمت کاروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فرقے سے وابستہ افراد کو مزاحمتی کارروائیوں کا نشانہ نہ بنائیں۔
اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حریدیم کی جانب سے ایک اپیل شائع کی ہے جس میں فلسطینیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ انہیں مزاحمتی کارروائیوں کا نشانہ نہ بنائیں کیونکہ حریدیم کے پیروکار مسجد اقصیٰ میں دھاوا بولنے کے قائل نہیں ہیں۔
اس گروپ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ "ہم حریدیم یہودی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کو جائز نہیں سمجھتے۔ اس لیے ہم امید رکھتے ہیں کہ فلسطینی بھی ہماری جان ومال کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
خیال رہے کہ "حریدیم” یہودی گروپ کی جانب سے یہ اپیل نما اشتہار ایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب چند روز پیشتر 100 یہودی ربیوں نے مشترکہ طورپر یہودی آباد کاروں سے مسجد اقصٰی میں داخل ہونے سے گریز کا مطالبہ کیا تھا۔ یہودی ربیوں کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کے دھاووں کے نتیجے میں فلسطینی یہودیوں پر قاتلانہ حملے کرسکتے ہیں۔
اسرائیل میں "حریدیم” نامی یہودی گروپ کی تعداد اگرچہ بہت زیادہ نہیں مگر یہ گروپ نسبتا دوسرے مذہبی حلقوں سے کم شدت پسند سمجھا جاتا ہے۔ یہ گروپ یہودیوں کے سیکولرزم کے بھی خلاف ہے۔ اس سے وابستہ یہودی مرد سفید قمیص کے ساتھ سیاہ رنگ کی شلوار زیب تن کرتے ہیں اور سر پر سیاہ رنگ کی ٹوپی پہنتے ہیں۔ نیز یہ اپنی نماز کے دوران سیاہ رنگ کی بڑی ٹوپی پہننے پر اصرار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس گروپ سے وابستہ یہودی دور سے پہچانے جاتے ہیں۔