فلسطینی مجلس قانون ساز[پارلیمنٹ] نے مصری فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر سمندری پانی چھوڑنے اور سرحدی دیہات کو پانی میں ڈبونے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو پانی میں ڈبونے کے اقدام سے فلسطین اور مصر کے درمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے اجلاس میں غزہ کی سرحد پر مصری حکومت کی طرف سے پانی چھوڑنے کے نقصانات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ پر ارکان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی سرحد پر سرنگوں کو تباہ کرنے کی آڑ میں پانی چھوڑنا ایک ایسا اقدام ہے جس کے نتیجے میں فلسطین اور مصر کے باہمی برادردانہ تعلقات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہم مصری حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر چھوڑا گیا پانی بند کردے۔خیال رہے کہ ایک ماہ قبل مصری فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر کئی کلو میٹر کے علاقے میں سمندر سے پائپ لائن کے ذریعے پانی چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں جنوبی غزہ کی کئی دیہات زیرآب آگئے تھے۔ پانی داخل ہونے کی وجہ سے نہ صرف شہریوں کے گھروں میں پانی داخل ہوگیا تھا بلکہ وسیع رقبے پر پھیلی فصلیں بھی تباہ ہوگئی تھیں۔
بعد ازاں پارلیمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحد کو پانی سے ڈبونے کا اقدام قابل مذمت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس اقدام سے غزہ کی پٹی میں نہ صرف شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ماحولیات اور صحت کے شعبے پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ کسی بھی علاقے کے عوام کے زندہ رہنے کے بنیادی حق پر حملہ ہے۔