خبروں کے مطابق فلسطینی نوجوان نے صیہونی مظالم کے جواب میں اتوار کی صبح مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں صیہونیت مخالف کاروائی کے دوران ایک صہیونی آباد کار کو ہلاک کردیا ہے۔
بعدازاں مذکورہ نوجوان کا تعاقب کرنے والے صیہونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے علاقے میں اپنے کھیت میں کام کرنے والے فلسطینی کسان پر فائرنگ کردی جسے وہ شدید زخمی ہوگیا۔قابل ذکر ہے کہ غرب اردن، القدس ، غزہ اور انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے خلاف فلسطینی عوام کی تحریک انتفاضہ شروع ہوگئی ہے۔
یکم اکتوبر سے جاری نئی تحریک انتفاضہ کے دوران کم سے کم ساٹھ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں سرکاری اسپتالوں میں طبی آلات اور جان بچانے والی دواؤں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف قدرہ نے بتایا ہے غزہ کے محاصرے کی وجہ سے ہرقسم کی دوائیں اور طبی آلات نہیں پہنچ رہے جس کی وجہ سے ایمرجنسی اور آپریشن تھیٹروں میں ادویات اور آلات کی قلت کا بخوبی مشاہدہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں شدید زخمی ہونے والے درجنوں افراد کو غزہ کے اسپتالوں میں لایاجاتا ہے تاہم دواؤں اور میڈیکل آلات کی قلت کے سبب ان میں سے اکثر لوگ شہید ہوجاتے ہیں۔
درایں اثنا فلسطینی ماہر اقتصادیات معین رجب نے کہا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کے حوالے سے اپنے مالی وعدوں کو پورا نہیں کر رہے۔
فلسطین آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے معین رجب کا کہنا تھا کہ عرب ممالک نے اکتوبر دوہزار چودہ میں قاہرہ میں ہونے والی کانفرنس میں پانچ ارب چار سو ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود یہ رقم فلسطینیوں کو نہیں مل سکی ہے۔
انہوں نے نام لیے بغیر مصر پر کڑی نکتہ چینی اور کہا کہ اسرائیل کے دباؤ کی وجہ سے تعمیراتی ساز وسامان اور دیگر اشیا غزہ نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ بعض عرب ملکوں کی ترجیحات سے خارج ہوگیا ہے اور ان ممالک میں فلسطین کے معاملے کو فوقیت حاصل نہیں ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ اسرائیل نے جولائی دوہزار چودہ میں زمین ، فضا اور سمندر سے غزہ پر پچاس روز تک جارحیت کی تھی جس کے نتیجے میں دوہزار ایک سو سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے تھےجبکہ غزہ کے بنیادی ڈھانچے اور رہائشی مکانات کو زبردست نقصان پہنچا تھا۔