فلسطین کےمقبوضہ مغربی کنارے کے شمالہ شہر نابلس کےجنوب میں "یتسھار” نامی یہودی کالونی کے قریب اسرائیلی فوجیوں نے ایک پندرہ سالہ فلسطینی لڑکی کو گولی ماردی جس کےنتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئی ہے۔
مقامی سماجی کارکن زکریا السدہ نے بتایا کہ بدھ کو علی الصباح صہیونی فوجیوں نے ایک پندرہ سالہ فلسطینی لڑکی استبرق احمد نورکو اس وقت گولیاں ماریں جب وہ "یتھسار” نامی یہودی کالونی کے قریب سے گذر رہی تھی۔ بچی کو گولیاں لگنے سے گہرے زخم آئے ہیں اور اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔اسرائیلی فوجیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ زخمی فلسطینی لڑکی نے ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی جس پراسے گولی ماری گئی ہے تاہم مقامی شہریوں اور عینی شاہدین نے یہودی فوج کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ احمد نور نہتی تھی۔ اس نے کسی پرحملہ کیا اور نہ ہی اس کے پاس سے کوئی دستی ہتھیار برآمد ہوا ہے۔ صہیونی فوجیوں نے خود کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے زخمی لڑکی پر یہودی آباد کاروں کو چاقو سے نشانہ بنانے کا الزام تھوپا گیا ہے۔
زکریا السدہ نے بتایا کہ احمد نور کے زخمی ہونے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے بچی کے والد کو بھی حراستی مرکز میں طلب کرلیا ہے۔ جہاں اسے بتایا گیا کہ اس کی بیٹی نے یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی جس پراسے نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ آج بدھ کے روز مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں اسرائیلی فوجیوں نے پندرہ سال کے دو لڑکوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا ہے۔