رپورٹ کے مطابق فلسطینی بچوں کو گولیاں مار کر شہید کیے جانے کے واقع کی مختلف روایات بیان کی گئی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کریات اربع کےمقام سے گذنے والی ایک ریلی میں شامل دو لڑکوں نے یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی جس پرانہیں گولیاں ماری گئیں جب کہ فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں پر ایسا کوئی احتجاجی مظاہرہ نہیں ہو رہا تھا۔ دونوں بچے یہودی کالونی کے قریب کھڑے تھے کہ انہیں گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔
یہودی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے مقامی سماجی کارکن عیسیٰ عمرو نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے بدھ کے روز الجعبری خاندان کے 15 سالہ بشار نضال الجعبری اور حسام اسماعیل جمیل الجعبری کو شہید کردیا۔ دنووں کریات اربع یہودی کالونی کے قریب عمارہ الرجبی کے مقام پر کھڑے تھے جب انہیں گولیاں ماری گئیں۔
عیسٰی عمرو جو واقعے کے عینی شاہد بھی ہیں کا کہنا ہے کہ اس کے سامنے تین یہودی فوجیوں نے دونوں بچوں پر کم سے کم 100 گولیاں فائر کیں۔ گولیاں لگنے سے دونوں بچے وہیں پر گر پڑے۔ مقامی شہریوں اور امدادی کارکنوں نے ان کی طرف بڑھنے کی کوشش کی مگر صہیونی فوجیوں نے بندوق کی نوک پر سب کو زخموں سے تڑپتے بچوں کی طرف جانے سے روک دیا۔
سماجی کارکن نے اسرائیلی میڈیا اور پولیس کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں بچے ایک ریلی کے دوران یہودی فوجیوں پر حملے کی کوشش کررہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں شہید بچوں کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں تھی جس سے انہیں خطرناک قرار دیا جاسکتا ہو۔
کچھ دوسرے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وہ عمارہ الرجبی کے مقام سے گذ رہے تھے کہ صہیونی فوجیوں نے انہیں روک کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کے پیچھلے کچھ فاصلے پرآنے والے دو لڑکوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ وہ آدھا گھنٹہ وہیں پڑے تڑپتے رہے مگر کسی ایمبولینس اور امدادی کارکن کو ان کی طرف نہیں جانے دیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں کی موت واقع ہوگئی۔