فلسطینی وزارت صحت کی جانب جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم اکتوبر سے فلسطین میں جاری تحریک "انتفاضہ القدس” میں پچھلے 19 ایام میں 46 فلسطینی شہید اور 1850 زخمی ہوچکے ہیں۔ شہداء میں 31 مغربی کنارے اور 14 کا تعلق غزہ کی پٹی سے بتایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران پچھلے اٹھارہ ایام میں شہید ہونےوالوں میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔ شہید ہونے والے بچوں میں سولہ ماہ کے بچے سے لے کر 17 سال کے لڑکے شامل ہیں۔ ان میں ایک تین سال کی بچی بھی شامل ہے جسے غزہ کی پٹی میں بمباری کرکے اس کے والدین سمیت شہید کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک سولہ سالہ بچی کو الخلیل شہر میں قابض صہیونی فوجیوں نے گولیاں مار کرشہید کرڈالا تھا۔ کم سن شہداء میں دو غزہ ک پٹی اور 8 مغربی کنارے سے بتائے جاتےہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 19 فلسطینیوں کو جعلی مقابلوں میں تعاقب کرکے گولیاں ماری گئیں اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ شہید ہونے والے فلسطینی یہودی فوجیوں اور آباد کاروں پر چاقو سے قاتلانہ حملوں کی کوشش کررہے تھے۔
رواں ماہ کے اوائل سے جاری تحریک میں اب تک اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 1829 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد براہ راست فائرنگ، ربڑ کی گولیوں، آنسوگیس کی شیلنگ اور بمباری سے زخمی ہوئے۔
فلسطین کے طبی امدادی ادارے ہلال احمر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے رضاکاروں نے اسرائیلی فوج کے حملوں میں زخمی ہونے والے 5406 افراد کو فوری طبی امداد مہیا کی تھی۔ آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 3500 بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 541 فلسطینی براہ راست فائرنگ سےم 1283 ربڑ کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں سے، 117 لاٹھی چارج سے، تین فلسطینی کاروں کی ٹکر سے، پانچ بمباری سے اور 3457 آنسوگیس کی شیلنگ سے متاثر ہوئے