اردن میں جہاں عوام کی اکثریت فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیےآئے روز سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرتی ہے وہیں اسرائیل نواز حکومت اور اس کے سرکاری ادارے شہریوں کو صہیونی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے سے منع کرنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک تازہ اور افسوسناک واقعہ یہ سامنے آیا ہے کہ عمان میں قائم ایک سرکاری یونیورسٹی نے درجنوں طلباء کو مسجد اقصیٰ، بیت المقدس اور اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے بانی رہ نما الشیخ احمد یاسین شہید کے حق میں نعرے بازی کرنے پر یونیورسٹی سے نکال دیا ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلباء کو نکالنے کے بعد حیلے بہانوں سے اپنا دفاع کرنا شروع کر دیا ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلباء کو مسجد اقصیٰ کی حمایت کے لیے ریلی نکالنے کی پاداش میں خارج نہیں کیا گیا بلکہ نظم وضبط کی خلاف ورزی کے باعث نکالا گیا ہے۔ نکالے گئے طلبا نے اس وقت احتجاج شروع کیا تھا جب جامعہ میں نئے طلباء کی رجسٹریشن کا عمل جاری تھا۔ ایسے میں طلباء کے کسی گروپ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کرنے سے داخل ہونے والے طلباء طالبات پر منفی اثر مرتب ہونا تھا۔
دوسری جانب اردنی ذرائع ابلاغ نے بھی سرکاری جامعہ کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی حمایت میں ریلی نکالنے پر طلباء کو خارج کرنے کی خبر کو بھرپور کوریج دی ہے۔ ساتھ ہی یونیورسٹی کی جانب سے اپنے دفاع میں جاری کردہ بیان بھی شائع کیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے نکالے گئے طلباء کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
عمان یونیورسٹی کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی حمایت میں ریلی نکالنے کی پاداش میں خارج کرنے پر سماجی اور سیاسی حلقوں میں بھی سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی حلقوں کی طرف سے بھی یونیورسٹی کے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔