اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے ان کے ملک کی فوج نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر پانچ نئے توپخانے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کی سرحد پر فوجی نفری میں بھی اضافہ کردیا ہے۔
عبرانی ٹی وی 2 کی رپورٹ میں فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ کی سرحد پر نئی توپوں کی تنصیب کا مقصد حالیہ کشیدگی کے دوران غزہ کی پٹی سے کسی بھی قسم کی مزاحمتی کارروائی کے بعد جوابی اقدام کرنا ہے۔ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ موجودہ فلسطینی حالات کے تناظر میں غزہ کی پٹی میں حماس کے کارکنوں کی طرف سے اسرائیل پرحملے کیے جاسکتے ہیں۔ رپورٹ میں اسرائیلی کی جنوبی کمان کے سربراہ جنرل سامی ترجمان کا جمعرات کے روز فوجیوں سے خطاب بھی پیش کیا گیا ہے جس میں جنرل ترجمان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں کشیدگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حماس کے جنگجو غزہ کی پٹی کے محاذ کو گرم کرسکتے ہیں۔
جنرل سامی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم حماس سے کہتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں آگ سے کھیل رہی ہے۔ ہمیں دانستہ طورپر جنگ کی طرف کھینچا جا رہا ہے۔ ہم پوری طرح جنگ کے لیے مستعد ہیں اور غزہ کی پٹی میں طویل جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کی سرحد پر اسرائیلی فوج کے توپخانے کے قیام کی خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حال ہی میں عبرانی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کی سرحد سے متصل علاقے میں 65 کلو میٹر طویل باڑ مکمل کرلی ہے۔
یہ باڑ غزہ کی پٹی کے شہریوں کی جنوبی فلسطینی علاقوں میں دراندازی روکنے کے لیے لگائی گئی ہے۔