اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے مرکزی رہ نما ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کی صہیونی ریاست کے وحشیانہ مظالم کے رد عمل میں جاری تحریک انتفاضہ ان تمام طاقتوں کے حلق کا کانٹا بن چکی ہے جو صہیونی ریاست کی ہرگام پر پشتیبانی کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس رہ نما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل مشرق وسطیٰ کے لیے قائم کردہ گروپ چار کو سخت تشویش لاحق ہے کہ فلسطینی اپنے حقوق کے حصول اور صہیونی مظالم کے خلاف تحریک انتفاضہ کیوں چلا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گروپ چار میں شامل تمام قوتیں صہیونی ریاست کو بچانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے گروپ چار تشکیل دیا گیا۔ اس کے بعد سے آج تک یہ گروپ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان انصاف کے قیام کی طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھ سکا ہے۔ گروپ چار کی تمام تر ہمدردیاں صہیونی ریاست کے دفاع اور اس کے بقاء پر مرکوز ہیں۔ اس گروپ کو فلسطینیوں کے حقوق اور اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کی روک تھام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
صلاح الدین بردویل نے کہا کہ عالمی گروپ چار کی جانب سے حال ہی میں ایک وفد مغربی کنارے کے دورے پر بھیجا گیا۔ جب اس وفد نے صہیونی ریاست کے حکام سے بات چیت کرنا چاہی تو صہیونی وزیراعظم نیتن یاھو نے اس سے ملاقات سے انکار کردیا۔ گروپ چار کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی پر احتجاج کیا جانا چاہیے تھا مگر اسرائیل کی لونڈی کا کردار ادا کرنے والے اس گروپ میں احتجاج کی ہمت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ گروپ چار کی جان سے ہم نے آج تک اسرائیلی افواج کے نہتے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت میں ایک لفظ تک نہیں سنا ہے۔ آج تک اس گروپ نے یہ نہیں کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کر رہا ہے۔ عالمی برادری فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلوانے کے لیے مداخلت کرے۔ اس لیے ہم ایسے کسی عالمی امن کے ٹھیکدار گروپ کو فلسطینیوں کا ہمدرد نہیں سمجھتے۔ اس گروپ کی تمام تر کوششیں اس بات پرمرکوز ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ماتحت سیکیورٹی ادارے صہیونی ریاست کے باجگزار بن کر رہیں۔ گروپ چار فلسطینی پولیس کو بھی اسرائیل کے خلاف جاری تحریک انتفاضہ کچلنے کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ صہیونی فوج کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جاسکے۔