اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیلی کابینہ کی جانب سے بیت المقدس اور مغربی کنارے میں جاری فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ القدس روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کے فیصلوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے قطر کے صدر مقام دوحہ سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کے ظالمانہ فیصلوں سے فلسطینی عوام ہرگز خوف زدہ نہیں ہوں گے۔ قابض دشمن اپنا تسلط جمائے رکھنے کے لیے ہمیشہ اسی طرح کے غیرقانونی اور مکروہ ظالمانہ ہھتکنڈے استعمال کرتا رہا ہے۔ فلسطینی عوام قبلہ اول کے دفاع اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔ صہیونی دشمن کے فیصلوں سے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کے انتقام میں جاری فلسطینیوں کی کارروائیوں کو نہیں روکا جاسکتا ہے۔حسام بدران نے کہا کہ فلسطین کے بچے، بوڑھے،مردو زن ہرایک نے القدس کی آزادی کا پرچم اٹھا لیا ہے۔ ہماری تحریک صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ کی پنجہ یہود سے آزادی تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کے مظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے خون سے تحریک آزادی کو سینچنے والے شہداء وصیت کرگئے ہیں کہ پوری قوم ان کے نقش قدم پر چلتی رہے گی۔ فلسطینی دشمن چاہے تو فلسطینی شہریوں کے مکانات مسمار کرے، شہداء کے خاندانوں کو انتقام کا نشانہ بنائے۔ مگر بلال ابو غانم جیسے شہداء نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے دشمن کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ القدس اور مسجد اقصیٰ سے ان کی جانیں زیادہ قیمتی نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی شہریوں کی شروع کردہ "تحریک انتفاضہ القدس” کچلنے کے لیے طاقت کے وحشیانہ استعمال اور بیت المقدس کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔