فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں ‘انتفاضہ القدس’ جاری ہے۔ گذشتہ روز قابض صہیونی فوجیوں نے ایک بچے سمیت مزید تین فلسطینیوں کو شہید کردیا جس کے بعد گذشتہ 12 دن سے جاری پرتشدد واقعات میں 27 فلسطینی شہید اور 1400 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سوموار کی شام صہیونی فوجیوں نے بیت المقدس میں ایک فلسطینی نوجوان کے گھر پر چھاپے کے دوران اسے گولیاں مار کر شہید کردیا۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ مقتول فلسطینی لڑکے نے یہودی آباد کاروں کی ایک بس میں داخل ہوکر اسے یرغمال بنانے کی کوشش کی تھی۔قبل ازیں قابض فوج نے بیت المقدس میں ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکے حسن صلاح مناصرہ کو گولیاں مار کر شہید کردیا جب کہ شہید کا چچا زاد احمد اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے۔
منگل کو علی الصباح قابض فوج کی فائرنگ سے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والا 18 سالہ مصطفیٰ عادل الخطیب جام شہادت نوش کرگیا۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی نوجوان کو جنوبی بیت المقدس میں صور باہر قصبے میں مقابلے کے دوران شہید کیا گیا۔
تاہم عینی شاہدین نے صہیونی فوج کا دعوٰی مسترد کردیا ہےاور کہا ہے کہ شہید شہری باب الاسباط کے قریب سے اپنی گاڑی میں جا رہا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس پر فائرنگ کردی۔ اسرائیلی فوج کے ایک دوسرے ذریعے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے وقت شہید نوجوان نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا جس پر فوج کو شبہ ہوا اور اس نے نشانہ بنا کر اسے قتل کرڈالا۔
اس کارروائی کے بعد پچھلے بارہ دن سے جاری پرتشدد واقعات اور اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 27 ہوچکی ہے۔ ان مین 16 فلسطین غرب اردن اور 11 کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید ہونےوالوں میں آٹھ افراد کی عمریں 18 سال سے کم ہیں جو عالمی قوانین کی رو سے بچوں میں شمار کیے جاتےہیں۔
اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت کے نتیجے میں گذشتہ روز مغربی کنارے میں مزید 25 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں ایک نو سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ جمعہ کے روز سے اب تک 236 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جب کہ یکم اکتوبر سے جاری کشیدگی سے اب تک 1400 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔