اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مقبوضہ غربِ اردن کے علاقے میں ایک اسرائیلی جوڑے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد عام شہری تھے جو اتمار اور ایلون موریہ میں بسائي گئي نئي یہودی بستیوں کے درمیان اپنے بچوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔ان کے ساتھ چار برس سے نو برس کی عمرتک کے چار بچے تھے جو اس واقعے میں زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گيا کہ ’اس جوڑے کو حملہ آور نےان کی گاڑی پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا ہے۔‘
بیان کے مطابق فلسطین کے شہر ’بیت فریق‘ جس کے پاس یہ واقعہ پیش آيا، وہاں سرچ آپریشن جاری ہے اور بچوں پر جو زخم آئے ہیں وہ بہت سنگين نہیں ہیں۔
گولی مار کر ہلاک کرنے کا یہ واقعہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کے اس خطاب کے چند گھنٹے بعد ہی پیش آيا جس میں انھوں نے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے ذکر کیا تھا۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امن مذاکرات فوری طور پر پہلے سے بغیر کوئی شرط رکھے شروع کریں گے۔ لیکن فلسطینی صدر اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کہنا تھا ’میں دو لوگوں کے لیے دو ملکی نظریہ کے تئیں پر عزم ہوں۔‘
ادھر فلسطین کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ چونکہ اسرائیل دو طرفہ معاہدوں کی ’مسلسل خلاف ورزی کرتا رہا ہے‘ اس لیے اس کے لیے ایسے معاہدوں کی پاسداری کرنا اب لازم نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں نئی بستیاں نہ بسانے اور فلسطینی قیدیوں کے رہا کرنے کے اپنے وعدے میں ناکام رہا ہے۔
ادھر شدت پسند تنظیم حماس نے مغربی کنارے پر ہونے والی ہلاکت کے اس واقعے کو سراہا ہے۔
تنظیم کے ترجمان ہسام بدران نے کہا ’ہم غرب اردن میں اپنے لوگوں سے آج ہی کی طرح کے مزید اور اچھے آپریشن کرنے کو کہتے ہیں۔ بس اب یہی ایک حل ہے اور ہر جگہ ہماری عوام اسی کی حمایت کرتی ہے۔‘