واشنگٹن مرکز اطلاعات فلسطین
عالمی بنک نے فلسطین کی دگر گوں معیشت پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فلسطین میں مسلسل تیسرے سال غربت میں تواترکےساتھ اضافہ ہو رہاہے جس کی روک تھام کے
لیے ہنگامی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ اگر فلسطینی معیشت کو بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو نیا انسانی المیہ رونماہوسکتا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی بنک کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امداد فراہم کرنے والے ممالک کی جانب سے فلسطین کے لیے امداد میں غیرمعمولی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں فلسطین میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطین پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگیں، فلسطینی اتھارٹی کو دیے جانے والے محصولات کی عدم ادائی اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی پرعاید اقتصادی پابندیوں نے معیشت پرمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘سٹیس کو’ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ نتیجتاً تنازع کے نئے سرے سے اٹھانے کا خدشہ اور اقتصادی بے چینی کے امکانات بہت بڑھ گئیں ہیں۔
غزہ میں 39 فیصد جبکہ مغربی کنارے میں 16 عوام خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ گذشتہ تین برسوں سے فلسطینی غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے لئے بیرونی امداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
غزہ کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب 60 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ 25 فیصد فلسطینی غربت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2007 ء سے 2011 ء کے دوران عالمی برادری کی جانب سے امداد میں کمی کے باوجود فلسطینی معیشت نسبتا بہتر رہی لیکن اس کے بعد معاشی ناہمواری کا بدترین دور شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔