جنیوا مرکزاطلاعات فلسطین
یورپی ملک سوئٹرزلینڈ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بھی مسجد اقصی پر یہودی فوجیوں کے حملوں اور بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انسانی
حقوق کی تنظیم نے عالمی برادری بالخصوص یورپی یونین کے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی سازشیں بند کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق "جنیوا ڈیموکریٹک ہیوم رائٹیس” کے ڈائریکٹر انور الغربی نے جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ اسرائیلی فوج اور صہیونی ریاست کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے خلاف مجرمانہ ہتھکنڈوں میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ نو سال سے جاری ہے۔ غرب اردن میں آئے روز نہتے فلسطینیوں کو گولیوں سے چھلنی کرنے کا عمل جاری ہے۔ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں غیرقانونی یہودی آباد کاری کا تسلسل بھی جاری ہے۔ اسرائیل یہ تمام ہتھکنڈے استعمال کرکے امن وآشتی کے تمام عالمی قوانین کی سنگین پامالی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انور الغربی نے فلسطینی اتھارٹی، مصر اور سوئٹرزلینڈ سمیت دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے فوری حرکت میں آئیں۔
یورپی انسانی حقوق کے مندوب نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی پالیسیوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صدر محمود عباس کا مصر کے ایک ٹی وی چینل کو دیا گیا انٹرویو سنا،جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرانے کے لیے کوئی جاندار کوشش کا اعلان کرنے کے بجائے محاصرے کے حق میں دلائل دینا شروع کیے۔ فلسطینی صدر کا غزہ کی پٹی کے محاصرے کے بارے میں موقف سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں کو محصور رکھنے اور انہیں بھوکا پیاسا رکھنے کی حامی ہے۔