مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک فلاحی ادارے کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیل نے پورے فلسطین بالخصوص غزہ کی پٹی کی معیشت تباہ کردی جس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی کھال ادھیڑ دی گئی ہے۔ ایسے میں غزہ کے دو ملین افراد مدد کے لیے عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی پراسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے اٹھائے جانے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے فلسطینیوں کو دگر گوں معیشت کی بہتری کے لیے امداد کی بھی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے عوام کے لیے فلاحی شعبوں میں امداد فراہم کرنے والے عرب ممالک کے بنکوں اور حکومتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس وقت بیرون ملک کے کئی ادارے غزہ کی پٹی میں یتیموں، بیوائوں، معذوروں اور بے سہارا شہریوں کی مالی مدد کررہے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بنکوں کو دبائو میں لانے اور باہر سے فلاحی اداروں کے لیے آنے والی رقوم کو روکنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ رام اللہ اتھارٹی غزہ کے بھوکے ننگے شہریوں کے منہ سے آخری لقمہ بھی چھین لینا چاہتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
